Orhan

Add To collaction

غلط فہمیاں

غلط فہمیاں
از حورین 
قسط نمبر14

حوریہ کی شادی کو اب دس دن باقی تھے۔اور اس وقت وہ اپنے کمرے میں بیٹھی سوچ رہی تھی جب شہناز بیگم آئیں اور اسے بتایا کہ 3 دن بعد اسے شادی سے ہفتہ پہلے مایوں بیٹھایا جائے گا 
اور انہوں نے اسکی پڑھائی کے بارے میں کہا تھا کہ وہ شادی بعد جاری رکھے گی کیونکہ آمان صاحب اسے ڈاکٹر بنانا چاھتے تھے اور وہ اب یونی  تھرڈ یر میں تھی دو سال ابھی باقی تھے اس کے 
حوریہ پھر سے سوچنے لگی کہ اس بے صحیح فیصلہ کیا نہ کہیں یہ نہ ہو کہ وہاج اس کے ساتھ خوش نہ رہے یا وہ اسے رکھ نہ سکے اور وہاج ،وہاج نے اسے کیسے پسند کر لیا یہی سب سوچتے سوچتے وہ بیٹھے ہو بیٹھے ہی نیند کی وادیوں میں کھو گئی 
💞💞💞💞💞💞💞💞
               آج اسے مایوں بٹھا دیا گیا تھا ۔اور اب وہ اپنے آنے والی زندگی کے بارے میں سوچ رہی تھی
💞💞💞💞💞💞💞💞
        ما یوں کے دن کے بعد سے اس کی وہاج سے بات نہیں ہوئی تھی نہ ہی اس نے اسے دیکھا تھا۔اسے یہ سوچ کے عجیب لگا کے لندن میں ہونے کے باوجود اسکی شادی بلکل روایتی انداز میں ہو رہی تھی جیسے کے مایوں کے بعد دولہا دلہن ایک دوسرے کو دیکھ نہیں سکتے خیر اسے اس بات سے فرق نہیں پڑ رہا تھا لیکن پھر بھی کچھ تو تھا جب سے اس نے وہاج کو ہاں کہا تھا تب سے وہ کچھ بے چین سی تھی اور اسکی بے چینی ختم نہیں ہو رہی اور اسے اسکی وجہ بھی سمجھ نہیں آ رہی تھی کل اسکی مہندی تھی لیکن اسے خوشی سے زیادہ بے چینی  ہو رہی تھی اس نے سوچا کے شاید یہ شادی سے پہلے کی بے چینی تھی اور آہستہ آہستہ بڑھ رہی تھی لیکن وہ اسے نظر انداز کرتی آنکھیں موند گئی 
💞💞💞💞💞💞💞💞
                           اسے اسٹیج پے بٹھایا گیا تھا اور سب سے پہلے شہناز بیگم نے اسے مہندی لگائی اور پھر امان صاحب نے اس کے بعد عیشاء نے پھر باقی لوگوں نے اس کے ساتھ ہی دوسری چیئر پے وہاج بیٹھا تھا لیکن نہ اس نے اسکی طرف دیکھا تھا نہ ہی اس سے کوئی بات کی تھی ایسے جیسے وہ وہاں تھی ہی نہی لیکن پھر بھی اس نے کوئی تاثر نہیں دیا 
💞💞💞💞💞💞💞💞
               وہ سو رہی تھی جب عیشاء کی آواز اس کے کانوں سے ٹکرائ
اٹھو حوریہ کیا ہے یار کوئی دکھے گا تو کیا سوچے گا کے دلہن صاحبہ ہی اب تک نیند میں ڈوبی ہیں تو کتنا جب لگتا یار اٹھ بھی جاؤ ۔عیشاء نے اسے ہلاتے ہوئے کہا ہاہ ہاں کیا مسلہ ہے کیوں کان پھاڑ رہی ہو اٹھ گئی ہوں میں ۔اور آخر کار عیشاء کی محنت رنگ لائی اور حوریہ اٹھی تو اسکی جان میں جان آئی جو کے اسے اٹھانے کے چکر میں ہلکان ہو ہو رہی تھی 
افففف شکر اللّه کا تم اٹھیں چلو اب جلدی سے فریش ہو جاؤ ٹائم دیکھو کیا ہوا ہے دس بج گئے ہیں جلدی اٹھو پھر پارلر بھی جانا اٹھو بھی اب ۔اس نے سکھ کا سانس لے کے کہا لیکن جب اسے اٹھتا نہ دیکھا تو تنگ آ کے بولی اور اسے اٹھا دیا بازو پکڑ کے جبکہ اسکی اس حرکت پے وہ اسے خونخار نظروں سے دیکھنے لگی لیکن پھر آخر کار اٹھی اور واش روم کا رخ کیا 
💞💞💞💞💞💞💞💞
وہ اور عیشاء پارلر آئیں تھیں اور اب وہ بلکل تیار تھی ۔مہرون اور گولڈن رنگ کے لہنگے میں جس پے موتیوں  اور سونے کی تار سے کام ہوا تھا بالوں کا سٹائل بنا کے ایک طرف کیا تھا اور خوبصورت میک اپ میں وہ غضب ڈھا رہی تھی 
واہ حوریہ یو ارے لوکنگ گورجس ۔عیشاء نے اسے دیکھ کے کہا 
کیا ارادہ ہے بیچارے وہاج بھائی کو قتل کرنے کا تو نہیں ۔اس نے شرارت سے کہا 
شرم کرو عیشاء ۔حوریہ نے اسے گھور کے کہا 
میں ؟میں کیوں کروں اور تم ایسے گھور کیوں رہی ہو کوئی دلہن ایسا کرتی ہے یار تھوڑا شرماو گھبراو تبھی تو مزہ آے گا نہ ۔اس نے گہری سوچ میں ڈوب کے کہا  جکہ حوریہ کچھ کہنے ہی والی تھی کہ ڈرائیور کے انے کے بارے میں پڑا چلا تو وہ دونوں چل دیں ۔عیشاء نے اسکا لہنگا پکڑا ہوا تھا اور کالی چادر اوڑاھی۔گاڑی کا سفر خاموشی سے کاٹا 
💞💞💞💞💞💞💞💞
حوریہ بنت کامران علی ولد حیدر کیا آپکو وہاج علی ولد امان حیدر سے 50 لکھ حق مہر یہ نکاح قبول ہے؟مولوی صاحب کی آواز اس کے کانوں میں گونجی  تو جیسے کچھ دھندھلا سا اسکی آنکھوں کے آگے لہرایا لیکن پھر اچانک غائب ہوا اسے کچھ سمجھ نہیں آیا پھر اس نے امان صاحب کی جانب دیکھا جو قریب ھی تھے تو انہوں نے اپنا ہاتھ اس کے سر پے رکھا تو جیسے اسے تحفظ کا احساس ہوا 
قبول ہے۔ 
 حوریہ بنت کامران علی ولد حیدر کیا آپکو وہاج علی ولد امان حیدر سے 50 لکھ حق مہر یہ نکاح قبول ہے؟
قبول ہے۔دوسری بار 
حوریہ بنت کامران علی ولد حیدر کیا آپکو وہاج علی ولد امان حیدر سے 50 لکھ حق مہر یہ نکاح قبول ہے؟
قبول ہے۔اور پھر تیسری اور آخری بار 

   1
0 Comments